27 ستمبر 2025 - 01:06
بڑی طاقتیں ذلت کی مٹی پر گھسیٹے جائیں گی، بریگیڈیئر جنرل اسدی

مرکزی خاتم الانبیاء(ص) ہیڈکوارٹرز کے نائب انسپکٹر جنرل نے کہا: امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) نے وعدہ دیا ہے،  وعدہ دیا تھا اس کے حصول میں زیادہ دیر نہیں لگے گی؛ یہ صدی اسلام کی صدی ہے اور بڑی طاقتیں ذلت و خواری کی مٹی پر گھسیٹ لی جائیں گی۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا کے مطابق، "جہادِ تبیین" کے سلسلے ایک سو آٹھواں اجلاس ـ دفاع مقدس کے ثمرات پر بحث ـ کے عنوان سے منعقد ہؤا۔ دفاع مقدس کے سینئر کمانڈر اور مرکزی خاتم الانبیاء(ص) ہیڈکوارٹرز کے نائب انسپکٹر جنرل بریگیڈیئر جنرل محمد جعفر اسدی نے اجلاس سے خطاب کیا۔

مرکزی خاتم الانبیاء(ص) ہیڈکوارٹرز کے نائب انسپکٹر جنرل بریگیڈیئر جنرل محمد جعفر اسدی نے ہفتۂ دفاع مقدس کے موقع پر، دفاع مقدس کے والاشان شہیدوں کو خراج تحسین و عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا:

• ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے، شہادت کی ثقافت اور مکتب شہداء سے حاصل ہؤا ہے اور اگر دنیا میں ہماری کوئی ساکھ، کوئی عزت و حرمت ہے تو اس کے حوالے سے ہم امام شہداء حضرت امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) کی قیادت کے مرہون منت ہیں۔

• مسلط کردہ جنگ کے آغاز پر ہمارے دشمنوں کا خیال تھا کہ وہ اسلامی انقلاب کے زمانے میں ایرانی عوام کے اندر معرض وجود میں آنے والی عظیم صلاحیتوں کو چند ہی مہینوں میں نیست و نابود کر سکیں گے، اور پہلے سے بدتر اور شدیدتر طریقے سے، ملک کی حکومت اور انتظام دوبارہ سنبھال لیں کے، اور سابقہ بادشاہ سے کہیں زیادہ بدعنوان اور بے رحم فرد کو اس ملک پر مسلط کریں گے، یہاں تک کہ ایرانی عوام سانس لینے پر بھی قادر نہ ہوں۔

• دشمن نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے ساتھ ہی پابندیوں اور دھمکیوں کا سلسلہ شروع کیا، تمام مغربی سفارت خانوں ـ یا بالفاظ بہتر مغربی جاسوس خانوں ـ نے علیحدگی پسندوں اور قومی و قبائلی گروپوں کو پیسہ دینا شروع کیا تاکہ ووہ ملک میں فتنہ انگیزی اور بغاوت کریں۔

• اسلامی انقلاب کے ابتدائی دور میں، کچھ افراد اور سیاسی گروہ دعویٰ کرتے تھے کہ یہ انقلاب چند ماہ سے زیادہ نہیں چلے گا۔ وہ مارکسی اور لبرل نعروں کے ساتھ کہتے تھے کہ مذہب عوام کے لئے افیون ہے، مذہب کا زمانہ ختم ہو چکا ہے، اور مذہب انسان کی ترقی میں رکاوٹ ہے، لہٰذا یہ مذہبی انقلاب زیادہ دیر تک قائم نہیں رہے گا۔ لیکن ان کا یہ خیال باطل تھا۔

• پہلوی خاندان اگرچہ بغاوت کے ذریعے ایران کی حکومت پر مسلط ہؤا، لیکن اس نے تقریباً 50 سال تک حکومت کی۔ اب جبکہ عوام خود ایک عظیم انقلاب کے ذریعے اسلامی جمہوریہ ایران کو منتخب کر چکے ہیں، تو یہ اسلامی حکومت ملک میں برسہا سال تک قائم رہے گی اور دوسرے مسلمانوں کے لئے ایک کامل نمونہ بنے گی۔

• عالمی استکبار نے ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے ذریعے یہ تاثر دینا چاہا کہ مسلمان ممالک خود اپنے آپ [اور ایک دوسرے] کو تباہ کرتے ہیں اور اس میں مغربیوں کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ اس لئے انہوں نے ایک مسلمان اور ہمسایہ ملک کے ذریعے ایران کے اسلامی انقلاب کو تباہ کرنے کے مقصد سے 8 سالہ مسلط کردہ جنگ شروع کر دی۔ لیکن ہماری بسیج اور سپاہ پاسداران نے خالی ہاتھوں ان کا مقابلہ کیا۔

• اس وقت عراق کے پاس 8 آرمرڈ، میکانائزڈ اور انفنٹری ڈویژن تھے، جنہیں انہوں نے ایک سال سے بھی کم عرصے میں بڑھا کر 12 ڈویژنوں تک پہنچایا۔ اس مقصد کے لئے تین ممالک نے بڑے پیمانے پر ـ اور دیگر ممالک نے رسد کی حد تک ـ ان ڈویژنوں کی پشت پناہی کی ذمہ داری سنبھالی، اور ضروری سازوسامان کویت کی تین اہم بندرگاہوں کے ذریعے عراق منتقل کیا۔ ان جہازوں میں زیادہ تر ٹینک، بکتربند گاڑیاں، گولہ بارود اور دیگر سازوسامان ہوتا تھا جو عراق کو ایران سے جنگ کے لئے درکار تھا۔

• لیکن دوسری طرف، سپر پاورز نے ہمارے لئے دنیا کے دروازے مکمل بند کر دیئے تھے، یہاں تک کہ وہ ہمیں باڑ لگانے والی تار اور وہ بوریاں بھی نہیں فروخت کرتے تھے جن میں ریت ڈال کر محاذوں پر مورچے بنانے کے لئے استعمال کیا جانا تھا۔ ہمیں انہیں دوسرے ذرائع سے بہت زیادہ قیمتوں پر حاصل کرنا پڑتا تھا۔ ایران کو دیگر ممالک کی طرف سے کوئی سازوسامان فروخت نہیں کیا جاتا تھا۔

• عالمی استکبار نے معاشی اور فوجی لحاظ سے دنیا کے دروازے ہمارے ملک پر مکمل طور پر بند کر دیے تھے، جس کی انتہا 8 سالہ دفاع مقدس کے دوران دیکھنے میں آئی۔ اسی وقت سے ہمیں احساس ہوا کہ ہمیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہوگا اور خود کفیل بننا ہوگا، اور ایسا ہی ہؤا۔

• ہم اپنی ہر چیز کے لئے ولایت فقیہ کے مرہون و مقروض ہیں۔ اگر ولایت فقیہ موجود نہ ہوتی، تو بنی صدر کی باری تک نہ آتی اور اسی عبوری حکومت کے زمانے میں ہی سب کچھ مغرب کے حوالے کر دیا جاتا۔ لیکن ولایت فقیہ کی برکت سے، ـ جو ملک کی چوٹی پر قائم و دائم ہے ـ، اسلامی جمہوریہ ایران 46 سال سے عزت و وقار کے ساتھ قائم ہے۔ انقلاب سے پہلے بعض علماء کا بھی یہ خیال تھا کہ شیعہ اقلیت میں ہیں اور ہمیں اپنی طاقت کا اظہار نہیں کرنا چاہئے؛ وہ کہتے تھے کہ آج شیعیان اہل بیت(ع) کا فريضہ 'تقیہ' ہے۔ لیکن ان ہی علماء میں سے ایک نے اٹھ کر اعلان کیا کہ "آج تقیہ حرام، ہے "وَلو بَلَغَ مَا بَلَغَ"، (چاہے کچھ بھی ہو)۔

• ہم نے 8 سال تک خالی ہاتھوں پوری دنیا کا مقابلہ کیا۔ اس دفاع مقدس میں اس انقلاب کی جڑیں ناقابل یقین حد تک مضبوط اور گہری ہو گئی ہیں۔ امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) نے جو وعدہ دیا تھا اس کے حصول میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔ بعید نہیں ہے؛  یہ صدی اسلام کی صدی ہے اور بڑی طاقتیں ذلت و خواری کی مٹی پر گھسیٹ لی جائیں گی۔

• ہمیں اس راستے اور اس مشن کو اس نظر سے دیکھنا چاہئے جس نظر سے امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) اور امام خامنہ ای حفظہ اللہ) اسے دیکھتے ہیں۔ کوئی اور راستہ اختیار کریں گے تو بھٹک جائیں گے۔ لہٰذا آج ہمارے ذہن میں جو کچھ آئے، اسے انقلاب کے دونوں اماموں کے فرامین سے تطبیق دینا چاہئے۔ اگر درست اور وہ ان کے فرامین کے مطابق ہو تو صحیح ہے ورنہ ہمیں جان لینا چاہئے کہ گمراہی سے دوچار ہوئے ہیں۔

• کچھ لوگ یہ تاثر دینا چاہتے تھے کہ حماس نے طوفان الاقصیٰ آپریشن میں غلطی کی ہے، لیکن آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس طوفان نے مغرب کی ساری عزت خاک میں ملا دی ہے اور یہ رسوائی اس حد تک ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے طلباء اور نوجوان جاگ اٹھے ہیں اور ایران اور فلسطین کے پرچموں کے ساتھ سڑکوں پر نکل آتے ہیں؛ دنیا کے مظلوم عوام کی حمایت کرتے ہیں اور عالمی استکبار کے خلاف نعرے لگاتے ہیں۔

• اللہ کی سب سے بڑی نعمت جو ہمیں ملی ہے، وہ ملک کی چوٹی پر ولایت فقیہ کی موجودگی ہے جس کا ہمیں شکرگزار رہنا چاہئے۔ آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دوران ہمیں بے مثل نعمتیں ملیں۔ ہر چیز کا ایک مالک ہوتا ہے، امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) شہادت کی مالکیت کو اس طرح بیان فرماتے ہیں کہ "شہادت کی سرخ مکتب آل محمد(ص) اور حضرت علی (ع) کا مکتب ہے، یہ اعزاز خاندان نبوت و ولایت سے ان بزرگواروں کی پاک نسل سے ان کے مکتب سے پیروکاروں کو ورثے میں ملا ہے۔"

• یعنی یہ کہ شہداء نے اپنے عمل سے اپنی اخوت اور بھائی چارے کا ثبوت دیا ہے، پھر یہ عظیم اعزازِ شہادت جو اہل بیت عصمت و طہارت (علیہم السلام) کے لئے مخصوص ہے، انہیں ورثے میں ملا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha